ویب سائٹ یا بلاگ سے آمدنی


ویب سائٹ عموماً چند مقاصد کے حصول کے لیے بنائی جاتی ہے مثلاً

انٹرنیٹ پر اپنی موجودگی کا اعلان کرنا اور احساس دلانا
معلومات اور خبروں کا تبادلہ کرنا
ویب سائٹ بطور مصنوعات کی تشہیر
روپے کمانے کے لیے

ان میں سے موخر الذکر کو ہم دوبارہ سے مزید مفصل کریں تو کمانے کا ذریعہ کچھ یوں ہو سکتے ہیں۔

اپنی ویب سائٹ پر مخصوص مد ت کے لیے دوسری کمپنیوں اور ویب سائٹس کے اشتہارات لگانا اور ان اشتہارات کے عوض روپے وصول کرنا۔
– گُوگل ایڈ سنس یا اس سے ملتی جلتی کسی اور انٹرنیٹ سروس کو اپنی ویب سائٹ ایک مخصوص حصہ دینا تا کہ وہ اس پر اپنے گاہکوں کے اشتہار چلائیں اور ان سے حاصل ہونے والی کمیشن میں آپکو حصہ دیں۔

ایک عام خیال یہ ہے کہ آپکی ویب سائٹ پر جتنے زیادہ انٹرنیٹ صارفین یعنی ٹریفک آتا ہے اتنے ہی زیادہ پیسے آپ کما سکتے ہیں۔ یہ بات بہت حد تک درست ہے۔ یہ کیوں کر ممکن ہو سکتا ہے آئیے دیکھتے ہیں۔
زیادہ ٹریفک آنے سے آمدنی صرف اسی صورت میں بڑھ سکتی ہے جب ویب سائٹ پر گوگل ایڈسینس یا کسی اور ایسی سروس کے اشتہارات لگے ہوں۔ زیادہ ٹریفک آنے سے فائدہ یہ ہو گا کہ آپکی ویب سائٹ پر لگے اشتہارات پر صارفین کے کلک کرنے کی تعداد بڑھ جائے گی۔ گوگل ایڈسینس کے مختلف ایکسپرٹس کے مطابق اشتہارات پر کلک ہونے کی اوسط معیاری شرح ایک سو وزٹس میں سے ایک یا ڈیڑھ ہوتی ہے اور ایک کلک پر گوگل اوسطا پانچ سینٹ سے پندرہ سینٹ دیتا ہے۔ جو کہ چار پاکستانی روپوں سے لے کر تیرہ روپے تک بنتے ہیں۔ یوں ماہانہ ایک ہزار روپے کمانے کے لیے آپکو صارفین کے سو سے دو سو پچاس کلک درکار ہوتے ہیں۔ اور اتنی مقدار میں کلک پانے کے لیے آپ کو اپنی ویب سائٹ پر ایک لاکھ سے دیڑھ لاکھ وزٹس ماہانہ کو ممکن بنانا ہو گا۔ یہ وزٹس اگر یونیک وزٹرز کی جانب سے ہوں تو اور اچھی بات ہے۔ تاہم اگر پچیس سے تیس ہزار مخصوص صارفین بار بار آپ کی سائٹ پر آتے رہیں اور مختلف صفحات پڑھنے کے بعد کلک بھی کرتے رہیں تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔


ان وزٹرز کو بار بار اپنی ویب سائٹ پر لانے کے لیے آپکو اپنی ویب سائٹ کو معیاری اور دلچسپ بنانا ہو گا اور اپنے صارفین کی پسند کو جان کر ان کو اپنی سائٹ پر رکنے پر مجبور کرنا ہو گا۔ ویب سائٹ کو دلچسپ بنانے کے لیے کیا کیا طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں یہ ایک لمبی بحث ہے اور فی الحال میں اسے زیادہ نہیں چھیڑوں گا۔تاہم اس سے یہ ضرور واضح ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ پر پیسے کمانے کے لیے کس قدر محنت درکار ہے۔
یہ طریقہ کار جو میں نے اوپر بیان کیا روزی کمانے کے لیے مکمل طور پرحلال ہے۔ اس میں اغلاط وہاں شامل ہوتی ہیں جب آپ گاہے بگاہے خود اپنی ویب سائٹ کے اشتہارات پر کلک کرنا شروع کر دیں اور مزید اپنے دوستوں اور گھر والوں کو ترغیب دیں کہ وہ بلاضرورت آپکی ویب سائٹ کے اشتہارات پر کلک کریں۔ ایسا کرنا گوگل ایڈسینس اور گوگل ایڈسینس کے گاہک، دونوں کو دھوکہ دینے کے مترادف ہو گا۔اور اس طرح کی کمائی بالکل غیر اخلاقی اور حرام کمائی ہو گی، اس سے بچیے۔ اسی طرح اگر آپ کی ویب سائٹ پرپیش ہونے والے اشتہارات حرام اشیا جیسے شراب ، سودی قرضوں ، غیر اخلاقی ویب سائٹس ، غیر اخلاقی میگزین و رسائل اور لڑکے لڑکوں کی دوستی کے متعلق ہوں تو وہ بھی اسلامی لحاظ سے غلط ہو گا۔ ایسے اشتہارات کو باآسانی ختم کیا جا سکتا ہے۔ جب آپ گوگل ایڈسینس کا اکاؤنٹ کھولتے ہیں تو آپ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں کہ ویب سائٹ پر اشتہار کہاں کہاں ظاہر ہوں، کس طرز کے اشتہار ہوں، کن کمپنیوں اور ویب سائٹس کے اشہار نہ ہوں۔آپ اپنی مرضی کی نوعیت کے اشتہارات کی اجازت دے سکتے ہیں اور کسی خاص نوعیت کے اشتہارات دکھانے پر پابندی بھی لگا سکتے ہیں۔
دوسری بات۔ یہ تمام نقاط اوسط کی بنیاد پر ترتیب دیے گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے انٹرنیٹ پر کچھ لوگ اس سے کم و بیش اعداد وشمار کے ساتھ اس سے بھی زیادہ پیسہ کما رہے ہوں۔ فرق پڑنے والے عوامل، ویب سائٹ کی خوبصورت شکل، اشتہارات کے مناسب مقامات پر لگا ہونا۔ ویب سائٹ کا سرچ انجن کے ساتھ دوستانہ ہونا وغیرہ ہیں۔اکثر پاکستانی دوست یہ شکایت کرتے ہیں کہ پاکستانی ویب سائٹس سے اتنی خاطر خواہ آمدن نہیں ہوتی. اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم گوگل ایڈسینس کو سیریس نہیں‌لیتے۔ ہم اسے کمائی کا ایک سیریس طریقہ نہیں سمجھتے بلکہ ہم اسے اپنی ملازمت ، اپنے کاروبار اور اپنی تعلیم کے ساتھ ایک سائیڈ بزنس سمجھتے ہیں۔
فرض کیجیے اگر ہم نے کپڑے کی ایک دکان کا کاروبار کرنا ہو تو ہم اس کے لیے کرائے پر دکان لینے کے لیے اسکی سیکورٹی کی مد میں پانچ سے دس لاکھ روپے ادا کرتے ہیں، پھر اسی دکان کا ماہانہ بیس ہزار کرایہ ادا کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی اس میں بیس ، پچیس لاکھ کا سامان بھی لا کر ڈالتے ہیں تب دکان چلنی شروع ہوتی ہے۔ شروع میں اچھا منافع نہیں ہوتا لیکن آہستہ آہستہ گاہکوں کی تعداد بڑھتی ہے۔ ہم گاہکوں کی پسند کا مال دکان پر رکھنا شروع کرتے ہیں اور گاہکوں کی نفسیات سمجھ کر انہیں ڈیل کرتے ہیں۔
لیکن جب گوگل ایڈسینس کی باری آتی ہے تو اکثر لوگ اپنی ذاتی ڈومین کے لیے سالانہ دو ہزار سے تین ہزار روپےبھی نہیں‌لگانا چاہتے۔ معیاری مواد تیار کرنے کے لیے دن میں چھے سے آٹھ گھنٹے بھی اپنی ویب سائٹ کو نہیں دیتے ۔ جب کہ سبھی جانتے ہیں‌جو بھی کاروبار شروع کیا جائے اس میں شروع میں شدید محنت کرنی پڑتی ہے تا کہ وہ جم جائے۔ ہم چاہتے ہیں‌ہم بلاگر کی ڈومین پر مواد کاپی پیسٹ کریں، گوگل ایڈسینس اکاونٹ بنائیں، اشتہار لگائیں اور فٹا فٹ آمدنی شروع ہو جائے۔
جی نہیں۔ گوگل ایڈسینس کے لیے یہ طریقہ موزوں‌ نہیں۔ جب تک ہم گوگل ایڈسینس میں اپنے وقت اور پیسے کی انویسٹمینٹ نہیں‌کریں گے یہ کاروبار ہمیں منافع نہیں دے گا۔ زیادہ سے زیادہ ‌یہی ہو گا کہ روزانہ کے ایک سو سے دو سے کے قریب انٹرنیٹ صارفین ملیں گے، جو بیس سے پچیس کلک کریں گے اور ان کلکس کی کمیشن کی مد میں روزانہ دو سے تین ڈالر گوگل ہمارے کھاتے میں منتقل کر دے گا۔

کچھ معلوماتی مواد مہیا کرنے کے لیے اپنے دوست بدرالزمان کا مشکور ہوں۔

اس سے ملتی جلتی مزید تحاریر

سرچ انجن آپٹیمائزیشن پر اردو میں ایک کتاب

گوگل ایڈسینس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ

گوگل پیج رینک Google Page Rank

About Yasir Imran

Yasir Imran is a Pakistani living in Saudi Arabia. He writes because he want to express his thoughts. It is not necessary you agree what he says, You may express your thoughts in your comments. Once reviewed and approved your comments will appear in the discussion.
This entry was posted in Edu, Urdu and tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , . Bookmark the permalink.

23 Responses to ویب سائٹ یا بلاگ سے آمدنی

  1. mdanishtaha says:

    Wah Yasir bhai app ny to sari Infomation he share kar di…But I think one thing is Missing…how we search that who is wanted to Advertise on our web/blog…?
    carry On….

    • Yasir Imran says:

      پسند کرنے کا شکریہ بھائی۔ یہ جاننے کے لیے کہ کون آپکی ویب سائٹ پر اشتہار لگانا چاہے گا، ایک طریقہ تو گوگل ایڈورٹائزر نیٹ ورک میں شمولیت ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اپنی ویب سائٹ پر بینر آویزاں کیے جائیں جن پر لکھا گیا ہو کہ یہ جگہ اشتہارات کے لیے مخصوص ہے، جو بھی اشتہار لگانے میں دلچسپی لے گا اس پینر کو کلک کرنے پر اسے ایک رابطہ فارم مہیا کیجیےجس کے ذریعے وہ آپ سے رابطہ کر کے تفاصیل طے کر لے۔

  2. mdanishtaha says:

    bhai app nay b sbi tak shaid koi add nahi dia ??
    please carry your part time business….I also try later ….mujy zarurat hui to kia app ki tori bohat guidance mil sakti hai…wasy mai kafi kuch net par sikh chuka hum and struggling onward for better…wasaal…

    • Yasir Imran says:

      جی نہیں۔ میرے پاس گوگل ایڈسینس کا ایک اکاونٹ ہے جس کے اشتہار میرے اس بلاگ پر اور بلاگر والے بلاگ پر نظر آتے ہیں۔ باقی آپکو جو بھی پوچھنا ہو مجھ سے پوچھ سکتے ہیں۔

  3. Muhammad Wajih us Sama says:

    v.good bro, but ik bat yeh he k last mein ap ne bat makamil to ki he lekhan asy khtam ki he k jan chirai he. ager aik acha mor liya tha to bat thori ziyda berha k khtam karty . but v.good

    • Yasir Imran says:

      وجہیہ بھائی
      کوئی بھی استاد کسی بھی فن کو ایک ہی کلاس میں گھول کر تو نہیں پلا سکتا۔ کچھ سیکھنے کے لیے وقت بھی صرف کرنا پڑتا ہے۔ انتظار کیجیے مستقبل میں مزید لکھوں گا۔ پسند کرنے کا شکریہ۔

  4. فیصل says:

    یہ حلال کمائی والی بات کچھ عجیب سی لگی۔
    چلیں میں کسی کو نہیں کہتا کہ میری سائٹ کے اشتہارات پر کلک کریں لیکن موضوعات ایسے رکھتا ہوں جو متنازعہ ہوں اور لوگوں میں مزید دوری پیدا کریں (جیسا کہ کچھ بلاگر دوست کرتے ہی ہیں( تو کیا وہ کمائی حلال ہو گی؟
    🙂

  5. Yasir Imran says:

    دیکھیے میں کوئی مولوی تو ہوں نہیں جو فتوے جاری کرتا پھروں۔ جو عوامل عام زندگی میں حلال روزی کے سلسلے میں ملحوظ خاطر رکھے جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر کمائی کے سلسلے میں بھی وہی مد نظر رکھے جائیں گے۔
    آپ والی مثال کو اگر عام زندگی کے پیرائے میں دیکھیں ، تو ایک بندہ اپنے دفتر میں اپنے ساتھیوں کی غیبت کر کے سٹاف کے بیچ لڑائی پیدا کر رہا ہو تو کیا اسکا تعلق اس ملنے والی تنخواہ کے حلال یا حرام ہونے سے جڑ سکتا ہے ؟
    جب کہ وہ دفتری کام پوری ایمانداری سے کر رہا ہے۔

    • mdanishtaha says:

      thanks dear bro. your answer was so simple and complete….as i feel need so i will contact u…lekin abi to kuch months lag gai jy mujay acha mawad jama karny may..thanks ..Live long…

  6. mdanishtaha says:

    Bhai app ka Blooger la link nahi pata chal raha …Kinkly post adress here…

  7. Pingback: گوگل ایڈسینس کی بنیادی ٹرمز جانیے | Yasir Imran Mirza

  8. Hasan Ali says:

    Sir Apkay blogs ne mjhey bohot mutasir kia hay main ap se yeh pochna chahta hn kay ap ne adsense kay ads free wordpress site par kaise lagae mjhey please help karen

  9. Hasan Ali says:

    Thank You Sir this information is very useful for me because in past I thought that WordPress user cannot apply ads. 😀

  10. shahzadiqbal says:

    ASSALA M ALAIKUM
    yasir bhai
    me ap ka buhut mashkoor ho k pa ne humare sath information share ki or hamare ilam me ezafa kiya muje ap ye pochna hai k google adsense hasil karne k liye kiya requirments hain.

  11. میں پتا نہیں کیا تلاش کرتی کرتی یہاں پہنچ گئی ۔۔۔ یہ اشتہارات والا قصہ کیا ہے ۔ کیسے کیا جاتا ہے ۔اور کیسے پتا چلاے گا کہ ایسا ممکن ہے

  12. Pingback: چودہ غلطیاں جو آپکا گوگل ایڈسینس اکاؤنٹ بند کروا سکتی ہیں | Yasir Imran Mirza

  13. Author says:

    To phir app ka kiya meshwara hia? ON py click kaisy kerwaiy?

    Kiya different PC use kerny sy bhi problem ho gii???

  14. Pingback: گوگل کی کمائی کا 97 فیصد حصہ فقط ایڈورٹائزنگ سے | Yasir Imran Mirza

  15. Pingback: چودہ غلطیاں جو آپکا گوگل ایڈسینس اکاؤنٹ بند کروا سکتی ہیں | کام کاج نیٹ ورکس

  16. dilsy1231 says:

    web site google main jaldi ouper kisy a te hay .kaya is ke information day skty hain aap.

Leave a comment