مستقبل کے شاہدولہ پیر کے چوہے


چند امریکی طلبا کا انٹرویو، جس میں آزمائش کے طور پر ان سے جنرل نالج کے چند سوال کیے جا رہے ہیں جو سیاست اور تاریخ پر مبنی ہیں، یہ طلبا ان سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہیں لیکن جب ان سے شوبز کی ایک اداکارہ کے حالیہ شوہر اور سابقہ شوہروں کے نام پوچھے گئے تو وہ ان سب کو پتہ تھے، اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میڈیا کو آج کل دنیا بھر میں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے عوام کی عام ذہانت اور سیاسی سوجھ بوجھ کو ختم کر کے انہیں ایک ڈمب اور جاہل شخص بنایا جا رہا ہے جس کو برٹنی سپئر، انجلینا جولی، جسٹن بیبر، ایکس فیکٹر، ڈزنی موویز اور کیٹی پیری کا تو پتہ ہو گا لیکن ان کا معاشرتی اور تاریخی علم صفر ہو گا۔ یہ لوگ وہی کچھ جانتے ہیں جو یہ ٹی وی پر انٹرنیٹ پر یوٹیوب پر اور اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں، مستقبل میں جب اس طرح کی نسلیں تیار ہو جائیں گی تو میڈیا اپنی مرضی کا پروپیگنڈا کر کے بڑے بڑے مقاصد حاصل کر سکے گا۔

مثلا میڈیا جب بھی انہیں بتائے گا کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور اسلامی تعلیمیات ظلم پر مبنی ہیں تو وہ فورا مان لیں گے، مستقبل کی یہ نسلیں گانا بجانا اور ناچنا جانتی ہوں گی، ان لوگوں سے ہم جنس پرستی پر سوال کیا جائے گا تو وہ اسے درست قرار دیں گے اور جب ڈونلڈ ٹرمپ جیسا گدھا صدارتی الیکشن کی مہم چلائے گا تو یہ اسے ہی ووٹ دیں گے اور جب اسرائیل اپنے چند فوجیوں کی لاشیں دکھائے گا تو وہ اسے مظلوم اور فلسطین کو دہشت گرد ہی سمجیھں گے، جب بڑے بڑے بینک میڈیا کے ذریعے ان سے کہلوائیں گے کہ سود لینا اور دینا درست ہے تو وہ چپ چاپ سود ادا کریں گے، جب ان سے کہا جائے گا کہ کیش اور سونا بینکوں کے پاس رکھوا کر فقط کریڈٹ کارڈ استعمال کریں تو یہ بہ خوشی مان جائیں گے، جب ان کے جسم میں ایک الیکٹرانکس چپ لگا کر کہا جائے گا کہ یہ آپ کے فائدے کے لیے ہے تو یہ بہ خوشی لگوا لیں گے، جب کہ درحقیقت اس چپ سے انہیں جیل کے ایک قیدی کے طرح ٹریک کیا جا سکے گا۔ جب ان سے کہا جائے گا کہ چند فرانسیسی شہریوں کے مرنے پر ڈی پی بدل لینا درست فعل ہے اور ہزاروں شامی شہریوں، عراقی شہریوں پاکستانی شہریوں اور ہزاروں کشمیریوں کی موت پر خاموش رہنا درست عمل ہے تو یہ لوگ ایسا ہی کریں گے۔

یہ سب کام آج کے دور میں ہو رہے ہیں اور مستقبل میں ایسے مزید کام ہوں گے جس سے ایک عام انسان مزید پابندیوں کا شکار ہونا خوشی سے قبول کرے گا کیوں کہ میڈیا ان کے دماغوں کو بھی محدود کر کے فقط شاہدولہ پیر کے چوہے جتنا بنا رہا ہے۔ اگر آپکو یہ ویڈیو نظر نہ آئے تو اس لنک پر جا کر دیکھ سکتے ہیں

Video Link

About Yasir Imran

Yasir Imran is a Pakistani living in Saudi Arabia. He writes because he want to express his thoughts. It is not necessary you agree what he says, You may express your thoughts in your comments. Once reviewed and approved your comments will appear in the discussion.
This entry was posted in Urdu and tagged , , , , , , , , . Bookmark the permalink.

Leave a comment