سعودی عرب میں آج ایک اہم خبر صبح سے گردش میں ہے کہ سعودی حکام کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ جو افراد 6 سال سے سعودی عرب میں مقیم ہیں، حکومت ان کے ورک پرمٹ یا اقامہ اگلے سال سے تجدید نہیں کرے گی۔ جس کے بعد ظاہر ہے 6 سال سے مقیم افراد کا سعودی عرب میں رہنا ممکن نہیںہو گا۔ یہ خبر کافی تہلکہ انگیز تھی اور صبح اخبارات میں شائع ہونے کے بعد تمام غیر ملکیوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ سعودی عرب میں مستقل طور پرمقیم افراد جو کہ اپنے خاندانوں سمیت یہاں مقیم ہیں وہ الگ پریشان ہو گئے اور جو لوگ اکیلے یہاں رہتے ہیں اور اپنے ملک میں موجود اپنے خاندانوں کا خرچ چلاتے ہیںوہ اپنی جگہ پریشان۔ دوسری طرف مختلف پاکستانی چینلز نے بھی بنا تحقیق یہ خبر پاکستان میں پھیلا دی ہے۔ میرے لیے بھی یہ خبر ، عجیب اور افسوس ناک تھی۔ بعدازاں میں نے عرب نیوز کی ویب سائٹ کھول کر خبر کو تفصیل سے دیکھا تو مجھے بات کی جس طرح سمجھ آئی وہ میںبیان کرتا ہوں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیرمحنت عدل فقیہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں 6 سال سے زائد عرصہ تک کام کرنے والے غیر ملکیوں کے ورک ویزوں میں توسیع نہیں کی جائے گی۔یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا تاکہ سعودی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح کافی بڑھ چکی ہے اور عرب ممالک میں جاری احتجاج کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ تاہم یہ فقط ایک تجویز ہے اور ابھی تک اسے حکومتی سطح پر قانون کی شکل نہیں دی گئی۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ یہ قانون کب تک لاگو ہو گا۔ مزید برآں یہ قانون صرف پیلی کیٹیگری کی کمپنیوں کے لیے ہے۔ جو کمپنی پیلی کیٹگری میںآئے گی اس کے ملازمین کے ورک پرمٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
سعودی عرب میں موجود کمپنیوںمیں ہر کمپنی کے اندر کتنے سعودی ملازمین ہیں، اس تناسب سے ہر کمپنی کو ایک رنگ دیا گیا ہے۔ جیسے سرخ، پیلی اور سبز کیٹیگری۔ تمام کمپنیاں پیلی کیٹیگری میںنہیں آتی۔ اور مستقبل میں شاید اس طرح کی بھی کوئی گنجائش ہو گی کہ ایک کمپنی زیادہ سعودی ملازمین رکھ کر اپنی کیٹیگری کو بہتر بنا سکتی ہے۔ ایک مصری باشندہ جو سعودی عرب میںقیام پذیر ہے کے مطابق ، تیس فیصد سعودی ملازمین رکھنے والی کمپنیاں حکومت کی منظور شدہ شرائط پوری کرتی ہیں۔ لہذا جن کمپنیوں میں 30 % سے زیادہ سعودی باشندے کام کر رہے ہیں وہ سبز کیٹگری میںآئیں گی اور ان کے ملازمین پر کوئی ایکشن نہیںلیا جائے گا۔ تاہم اگر کوئی کمپنی حکومت کی منظور کردہ شرح سے کم سعودی باشندے ملازم رکھتی ہے تو وہ سرخ یا پیلی کیٹگری میں آتی ہے اور انہیں کمپنیوں کے 6 سال سے زیادہ پرانے ملازمین کے ورک پرمٹ کی تجدید حکومت کی طرف سے بند ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں گھریلو ملازمین کے ورک پرمٹ پر بھی کوئی ایکشن نہیںلیا جائے گا۔ ویسے اس طرح کے قوانین کافی عرصے سے موجود ہیں، مگر کمپنیاں چونکہ ان پر عمل نہیں کر رہیں۔ اس لیے انہیں مزید سخت کیا جا رہے ہے۔
سعودی عرب کی معاشیات بڑے تناسب میں پٹرولیم، حج اور عمرہ اور غیر ملکی باشندوںکے قیام کی وجہ سے نمو پا رہی ہے۔ غیر ملکی باشندے نہ صرف یہاں تعمیری پراجیکٹس میں اہم کردار ادا کر رہے ہیںبلکہ موبائل فون، اشیائے خردونوش، علاج معالجہ اور گھروں کے کرایوں کی مد میںبڑی رقوم بھی یہاںخرچ کر رہے ہیں، یوںان کی وجہ سے سعودی عرب کی معیشت تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے اور سعودی باشندے بھی خوشحال ہیں۔ تاہم اگر سعودی حکومت سختی کر کے غیر ملکی باشندوں کو یہاں سے نکالتی ہے تو نہ صرف ان افراد کے ساتھ زیادتی ہو گی بلکہ سعودی عرب کی معیشت کے لیے بھی اس کے اثرات منفی ہوں گی۔
میری طرف سے یہ مضمون ان افراد کے لیے ہے جو سعودی عرب میں مقیم ہیں اور اپنے مستقبل کے بارے میںخوف کا شکار ہو چکے ہیں۔ایسے تمام افراد کو چاہیے کہ وہ فکر مند نہ ہوں اور اللہ تعالی پر بھروسہ رکھیں ۔ ان شاء اللہ جلد ہی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔ اگر کسی کو یہ محسوس ہو کہ میں خبر کو صحیح طرح سے سمجھ نہیںسکا یا سمجھا نہیںپایا تو اپنی رائے ضرور دیجیے۔
خبر کی مزید تفصیل عرب نیوز کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔
http://arabnews.com/saudiarabia/article442386.ece
thanks to share brother…lekin jo log azaad viso par 15-20 saal sy rah rah hain ? like drivers and hotel servants ….un k barry mai agar kuch pata hain to kindly share me….thanks …I will wait brother…
بھائی اگر مجھے مزید اپ ڈیٹس ملیں تو ضرور شئر کروں گا۔
Thank You for the information brother,
What about Radission, do you have any information about it’s category ?
Infect there was no official list published or released anywhere. Every worker has to ask their management about the situation. Again I’ll say, nothing to worry about. This rule is not yet active.
I live here in Italy and the situation is same, the govt. think that the immigrants are capturing there jobs but this is totaly and illusion, just to get the simpathy of born people. just to do a wrong politics. in other hands the immigration is good and strong resource for any country, for its peopole and culture.
Yes, I heard in Greek that is an issue too. Immigrants not only feed their families but they help build country.
Pingback: سعودی حکام کے طرف سے چھے سال پرانے ورک پرمٹ تجدید نہ کرنے کی تجویز | Talkhaba
یاسر بھائی، آپ نے تو میری نیند ہی اُڑا کر رکھ دی ہے، میں 24 جون کو اقامہ کی تجدید کیلئے ہی آ رہا تھا، آپکا مضمون پڑھ کر سو بھی نہیں سکا۔ اللہ اپنا کرم کرے، بہت سے لوگوں کیلئے مشکلات پیدا ہونگی ایسے قانون سے۔
قانون نافذ ہو یا نا ہو، قانون سے فائدہ اُٹھانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ سعودائزیشن کی شروط پر تو صرف انڈسٹریل کمپنیاں ہی پورا اُترتی ہیں، چھوٹی موٹی ٹریڈیگ یا مارکیٹینگ کمپنیز تو بس گزارا ہی ہوتی ہیں۔ یا رب اپنا رحم اور کرم فرما۔
سلیم بھائی
میرے خیال سے اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ دو تین چیزیں تو واضح ہیں۔
ایک۔ یہ ابھی تک قانون نہیں بنا
دو۔ یہ مخصوص کمپنیوں کے لیے ہے۔
تین: کمپنی اپنے سعودی ملازمین کی شرح میں اضافہ کر کے اس مشکل سے نجات حاصل کر سکتی ہے۔
ویسے بھی آپکا رزق جس قدر ہے ، اسے آپکو ملنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ چاہے وہ پاکستان میں ملے، چائنہ میں ملے یا سعودی عرب میں۔
السلام علیکم
یہ خبر ان ممالک کے لیے باعث تشویش ہے جن کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب میں برسر روزگار ہے۔ اس سے ایک طرف بے روزگاری میں اضافہ ہو گا اور دوسری جانب وہ خطیر زر مبادلہ جو بیرون ملک کام کرنے والے بھیجتے ہیں اس سے بھی محرومی کا نقصان ۔
سعودی عرب کو اس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم اس حوالے سے یہ بات بھی غیر متعلقہ نہیں لگتی ہے شاید یہ سب کچھ عوامی انقلاب کے بعد کی حکمت عملی ہو جس نے پورے عرب خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
وعلیکم السلام
جی راجہ بھائی، بالکل ایسا ہو سکتا ہے ،کیوں کہ عرب حکومتیں ڈرا دھمکا کر اپنے بیشتر مقاصد حاصل کرتی ہیں۔ نیز اعلان کا مقصد فقط خوف کی ایک فضا پیدا کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
یاسر بھائی، اس خبر کو ہم پاکستانی اپنے طور پر یا صرف پاکستان کے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، سعودی عرب میں مقیم لوگ صرف پاکستانی ہی نہیں اور بھی بہت سی جنسیات ہیں۔ خاص طور پر فلسطینیوں کو شمار کیا جا سکتاہے۔ اس خطہ (فلسطین) کے لوگوں کو جہاں مقیم ہیں وہاں پر مستقل بسا دینے کا خواب امریکہ اور اسرائیل کا ہے جس کو عرب ممالک نہیں سمجھ پا رہے۔ ہو سکتا ہے بیرونی دباؤ کی وجہ سے عرب ممالک اور خاص طور پر سعودیہ نے یہ فیصلہ کیا ہو کہ اس سے پہلے کہ ایسے دباؤ کی تلوار کسی عملی قدم پر مجبور کرے، کیوں نا مملکت میں خارجیوں کا مدت قیام ہی اتنا مختصر کر دیا جائے کہ وہ مستقل حقوق کا تقاضہ ہی نا کر سکیں۔
باقی آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے، اللہ ہی بہتر روزی رساں ہے اور اُسی کی ہی ذات پر بھروسہ ہے، اللہ کسی قسم کے امتحان اور پریشانی سے بچائے رکھے۔ آمین یا رب۔
Everybody gladly welcome in Canada on business visa. If you have 60 lakes and having 3-4 experince, then you can apply for business visa for the provice of Prince Edward Island. This is new offer from above province.
Dear Imran Bhai,
Thanks for the valuable informations we are getting, i want to ask you a question one of my friend has got a good job in KSA but the experience he shown was fake i want to know will the employer in KSA do investigate about the past experience of an employee
salam plz ap yeh bta sakty hai k 6 saal wala sab pr lagoo ho ga un pr b jo 20 saal sey zyda ka arsa saudia mein guzar chukey hai ya new logon pr kindly bta dein
Dear Muskan
Please check this article. https://yasirimran.wordpress.com/2011/06/01/future-options-for-foreign-workers-in-saudi-arabia/
The 6 year rule has nothing to do with new or old people. It is just based on company’s categories. That is explained in my article.
Pingback: میرا شہر لوگاں سے معمور کر !: سعودی عرب : خروج و عودہ ویزا (Exit - ReEntry) والوں کو فائنل ایگزٹ ؟