پاکستان دنیا کا ایک امیر ترین ملک آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کیوں؟


کچھ عرصہ قبل انٹرنیٹ پر دو امریکنوں کے درمیان ایک مزاحیہ طرز کا مکالمہ کافی جگہ شائع ہوا جس میں دونوں امریکی مستقبل کی کسی وقت میں پاکستان کو دنیا کے امیر ترین روپ میں دیکھتے ہیں اور پاکستان کا ویزہ حاصل کرنے کے خواب دیکھتے ہیں۔ وہ مکالمہ کسی پاکستانی کی ہی تخلیق تھا جسے پڑھ کر میں نے بے اختیار ٹھنڈی سانس لی اور سوچا کاش حقیقت میں ایسا ہی ہو۔

لیکن آج ایک پاکستانی صاحب سے ملاقات کے بعد ان کے پر اثر دلائل سننے اور انٹرنیٹ پر چند ریسرچ رپورٹس دکھانے کے بعد مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ اگر پاکستان چاہے تو وہ واقعی مستقبل میں دنیا کا امیر ترین ملک بن سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کے سیاستدان اور پاکستان کا میڈیا ہے۔

سیاست دان اس لیے کہ وہ بیرونی طاقتوں کے پے رول پر پاکستان کو مسلسل تباہی اور بربادی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ پاکستان میں‌مصنوعی مسائل اور مصنوعی طور پر وسائل کی قلت پیدا کر کے عوام کو روٹی اور پیٹ کے چکر سے ہی باہر نہیں نکلنے دیا جا رہا۔ اور ذمہ دار کوئی ایک حکومت نہیں بلکہ گزشتہ کئی دھائیوں کی حکومتیں بیرونی طاقتوں کی اس سازش کی ایک کڑی رہی ہیں۔ اور میڈیا اس لیے کہ، وہ مسلسل غیر ضروری مسائل اور چٹ پٹے موضوعات پر پاکستان کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ میڈیا سے وابستہ بیشتر افراد صحیح حقائق کو جانتے ہیں مگر وہ خاموش ہو جاتے ہیں یا خاموش کرا دیے جاتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ پاکستان دنیا کا ایک امیر ترین ملک کیسے ہے؟ اس سوال کا جواب یہ کہ پاکستان میں‌دنیا بھر کے قدرتی وسائل اور معدنیات موجود ہیں۔ ان معدنیات میں کوئلہ، تیل، تانبا اور قدرتی گیس شامل ہیں۔ ان میں‌زیادہ تر وسائل تر بلوچستان میں ہیں۔ لیکن دیگر علاقوں پنجاب اور سندھ میں‌بھی موجود ہیں۔ ان وسائل کے متعلق جاننے کے لیے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں فقط گوگل سرچ ہی کافی ہے۔

پاکستان میں موجود کوئلے کے ذخائر سے بجلی بنانے کے موضوع پر ڈاکٹر ثمر مبارک کئی بار مختلف ٹی وی پروگرامز میں بات کر چکے ہیں‌مگر کوئی بھی انہیں‌وسائل مہیا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ بلکہ حکومتی عہدیدار مسلسل وسائل کی کمی کا رونا رو رو کر پاکستان کو بھکاری بنانے پر تلے ہوے ہیں۔ کبھی چین سے تو کبھی سعودی عرب سے اور کبھی امریکہ سے امداد کے لیے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔

اس ویڈیو میں‌بیشتر قدرتی وسائل کا ذکر کیا جا رہے ہے۔

یہاں‌کامران خان ایک اور تیل کے ذخیرے کا ذکر کر رہا ہے۔

اس تحقیقی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان کے پاس 6 ٹریلین بیرل کے تیل کے ذخائر موجود ہیں۔
[url=http://www.globalresearch.ca/index.php?context=va&aid=7705]The Destabilization of Pakistan[/url]

مزید تلا ش پر آپ کو مزید تحقیقاتی مقالے اور ویڈیوز مل جائیں گی۔ سوال یہ ہے کہ اتنی بھرپور قدرتی وسائل کے باوجود پاکستان آئی ایم ایف کے شکنجے میں‌کیوں‌پھنستا چلا جا رہا ہے؟

About Yasir Imran

Yasir Imran is a Pakistani living in Saudi Arabia. He writes because he want to express his thoughts. It is not necessary you agree what he says, You may express your thoughts in your comments. Once reviewed and approved your comments will appear in the discussion.
This entry was posted in Features, Urdu and tagged , , , , , , , , . Bookmark the permalink.

7 Responses to پاکستان دنیا کا ایک امیر ترین ملک آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کیوں؟

  1. اسی تے لون دی گتھیاں ویچیئے تے امیر ہو سکدے آں
    میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم تو نمک ٹھیک طرح سے بیچنا شروع کریں تو نمک ہی ہمیں کہاں کا کہاں لے جائے۔ دنیا جہاں پھولوں کے پودے اگ نہیں سکتے وہاں باہر سے مٹی لا کر پھولوں کے پودے اگا کر اور پھر پھول بیچ کر امیر ہو جاتی ہے اور ہم اتنا کچھ ہوتے ہوئے بھی غریب کے غریب اور بھیکاری کے بھیکاری ہیں۔
    میرے خیال میں مسئلہ ہم خود ہیں اور پھر ہم سے ہی اوپر گئے ہوئے ہمارے سیاست دان۔ اگر ہم کچھ بدلنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے خود کو بدل کر محنتی کرنا ہو گا۔ یاد رہے محنت تو بھیکاری بھی بہت کرتا ہے۔ پھر خود اندازہ لگا لیں کہ ہمیں کس طرح کا محنتی بننا ہے۔

  2. nomi says:

    dear yasir sony do sab ko..magar 1 na 1 din to jagna hoga. magar ho sakta hay us waqt time guzar chuka ho””””””’

  3. kamal ashraf says:

    good job yasir, keep it up.

  4. zongasif says:

    yar tumri ye site achi hai yar tumra koi contact num hai tu bato.

  5. Khalid Ahmed says:

    Sb sy pehaly hamin apnay ap ko badalna ho ga phr apni qadiat ko

  6. بھائی ہم عوام ہر بات پہ حکومت کو قصور وار قرار دے کے خود کوبری از ذمہ قراقر دے دیتے ہیں جب کہ اصل قصور وار ہی ہم عوام ہیں ہم سب جان کے بھی کچھ نہیں کرتے اور ہر بار انہی چوروں کو ووٹوں کے ذریعے نئے سرے سے لوٹنیں کی دعوت دیدیتے ہیں۔

  7. Rubina says:

    Yasir bhai app bohat acha likhte hyn……….Laikin ye bhi to hy ke sab kuch Allah ke hukam se hota hy kiunke is mulk ko jo log taraqqi ki taraf le jane ki souch rakhte hyn un ke pass ikhtiyar nahi hy aur jin ke pass ikhtiyar hy un ke pass is mulk ki bhetri ke liye souch nahi hy, app is bare main kia khete hyn

Leave a comment