بہترمعاشرہ قائم کرنے کے لیے پاکستانیوں کی ذمہ داریاں


پاکستانی معاشرے میں بگاڑ عروج پر ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں کرپشن جھوٹ فریب دغا شامل ہے۔ بلاشبہ ہمیں ہی پاکستان کو سنبھالنا ہے، ہم سب پاکستانی مل کر وہ کر سکتے ہیں جو کوئی اور نہیں کر سکتا، اس لیے ہمیں سب سے پہلے وفا کی شروعات کرنی ہو گی اس ملک کے ساتھ، ہمیں اپنا مفاد پیچھے چھوڑنا ہو گا، اس کا مفاد آگے رکھنا ہو گا۔ اس کے لیے اگر ہم میں سے ہر کوئی آج سے اپنی زندگی میں ایمانداری، سچ اور اچھے اخلاق کی شروعات کر دے تو یقین مانیے پاکستان بچانے کی طرف ہمارے سفر کا آغاز ہو جائے گا۔ہم نے لڑ مر کر جج آزاد کرائے، انصاف کے لیے، لیکن انصاف ابھی ملنا شروع نہیں ہوا۔ زندگی کے ہر شعبے میں بدعنوانی موجود ہے۔ اگر ہم اپنے اندر جھانک کر دیکھیں تو ہم سب کے اندر ایک ایک جج بیٹھا ہوا ہے۔
اگر ہم سرکاری افسر ہیں تو ہمارے اندر ایسا جج ہے جس کے سامنے رشوت آتی ہے تو اس کے پاس دو راستے ہوتے ہیں یا تو رشوت کا انتخاب کر لے یا رزق حلال کا،
اگر ہم ڈاکٹر ہیں تو ہمارے سامنے ایسا کیس آتا ہے جس میں ایک مریض کا مرض تھوڑا سا ہے، ہمارے سامنے دو راستے ہیں، یا تو اس مریض کو صحیح دوا دے کر اس کا مرض جھٹ سے ٹھیک کر دیں، یا پھر اسے غلط مرض بتا کر، ٹیسٹ پہ ٹٰیسٹ لکھ دیں اور اپنے کلینک کا مال پانی بنوا لیں۔
اگر ہم ایک لکھاری ہیں اور میڈیا سے وابستہ ہیں، تب بھی ہمارے پاس دو راستے ہیں، صدر اور حکومت وقت کی تعریف کرتے رہیں جھوٹ پہ جھوٹ لکھتے رہیں، اور نوٹ، پلاٹ اور جاگیریں بنا لیں، یا پھر سچ لکھ کر عوام کو صحیح حالات سے آگاہ کریں۔
اگر ہم استادہیں تو ہمارے پاس دو راستے ہیں، کلاس کے وقت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں، بچوں کو اپنے گھروں کے کام نمٹانے بھیج دیں، جب ان کے امتحان کا وقت ہو تو اپنے زیادہ فرماں بردار بچوں کو نقل کی سہولت مہیا کر کے اچھے نمبر دلوا دیں، دوسرا راستہ یہ کہ کلاس کے وقت پڑھائیں اور امتحان کے وقت سب کو انصاف سے نمبر دیں۔
اگر ہم تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہیں تو بھی ہمارے پاس دو راستے ہیں، گھٹیا میٹریل لگا کر عمارت کھڑی کر دیں اور بے پناہ منافع وصول کرلیں اس بات سے قطع نظر کہ وہ عمارت کسی بھی آفت کی صورت میں اپنے مکینوں کے لیے موت کا سامان تو نہیں کر دے گی، یا پھر اچھا میٹیریل لگا کر جائز منافع کمائیں اور کسی کی جان سے نہ کھیلیں۔
اگر ہم پولیس والے ہیں تب بھی ہمارے پاس دو راستےہیں، ہم سیاستدانوں کے غنڈے بن جائیں یا عوام کے خادم
وکیل، کلرک، مزدور، کسان، دکاندار، میڈیکل سٹور والا، ڈرائیور ہر کوئی اپنی روز مرہ زندگی میں غلط اور صحیح کا فیصلہ کرتا ہے۔ اگر ہم سب لوگ اپنے اندر کے جج سے انصاف کروائیں تو یہ معاشرہ ایک مثالی معاشرے کی شکل اختیار کر لے گا۔
معاشرے کا ہر فرد معاشرے کی اجتماعی حالت کا ذمہ دار ہے،لوگ کہتے ہیں زرداری 10 پرسنٹ ہے۔ نہیں، ہم سب 10 پرسنٹ ہیں، ہمیں جہاں ڈٹنا ہوتا ہے، اپنا ایمان ڈگمگانے سے باز رکھنا ہوتا ہے، وہاں ہم ڈگمگا جاتے ہیں، رزق حرام کو رزق حلال بنا لیتے ہیں، پھر کیوں نہ ہمارے اوپر ایسے لیڈران مسلط کیے جائیں۔ جن کا ایک ایک بال کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے۔
پاکستان کی حفاظت کے لیے دعائیں بھی ضروری ہیں۔ اور محنت بھی ضروری ہے۔ پختہ ایمان بھی، قلیل رزق حلال پر قناعت بھی، اسلامی ضابطہ اخلاق اپنا کر ہمیں اپنا معیار بنانا ہے تب ہمارا پاکستان ترقی اور کامیابی کی منازل طے کرے گا۔

About Yasir Imran

Yasir Imran is a Pakistani living in Saudi Arabia. He writes because he want to express his thoughts. It is not necessary you agree what he says, You may express your thoughts in your comments. Once reviewed and approved your comments will appear in the discussion.
This entry was posted in Features, Islam, Urdu and tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , . Bookmark the permalink.

7 Responses to بہترمعاشرہ قائم کرنے کے لیے پاکستانیوں کی ذمہ داریاں

  1. خرم says:

    بالکل درست کہا یاسر بھائی آپ نے۔ افراد ہی مل کر معاشرہ کی تشکیل و تعمیر کرتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ آج جو ہے اپنے افراد کا اظہاریہ ہی ہے۔

  2. بالکل درست خیال ہے ہر فرد اپنے آپ کو ایماندار کرلے تو معاشرہ خود بخود بہتری کی طرف جانے لگے گا۔ اور آخر کار لیڈران بھی ہم میں سے ہی پیدا ہوئے ہیں تو جیسا معاشرہ ہوگا ویسے لیڈر ملنا شروع ہوجائیں گے۔

  3. Yasir Imran says:

    خرم بھائی اور راشد بھائی
    بہت بہت شکریہ تبصرہ کرنے کا اور اتفاق کرنے کا

  4. یاسر صاحب نے درست لکھا ہے۔اصلاح کا کام شروع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی ذات سے اصلاح کی جائے۔ اگر اپنی اصلاح پر توجہ دی جائے تو معاشرہ جنت بن جائے۔ ہمارے ہاں خرابی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی اصلاح کو نظر انداز کرتے ہوئے سب سے پہلے حکومت کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں ہوتا۔ مناسب ترتیب یہی ہے کہ ممکن سے آغاز کرتے ہوئے اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اصلاح کی کوشش کی جائے۔ اگر کسی کو حکومت کی اصلاح کرنےکی بہت خواہش ہے، تو وہ ایسا کرے مگر اس کام میں اپنی اصلاح کو نظر انداز نہ کرے اور اپنا محاسبہ جاری رکھے۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اصلاح ہمیشہ محبت اور خلوص کے جذبے سے ہوتی ہے، نفرت اور تنقید سے نہیں۔

  5. وقاراعظم says:

    بہت خوب لکھا ہے کہ معاشرے کا ہر فرد ذمہ دار ہے۔

    • Yasir Imran says:

      وقار بھائی۔ میرے بلاگ پر آنے کا بہت شکریہ۔
      آپ کے متعلق بہت سے بلاگر برادران سے سنا ہے۔ آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں ۔ اللہ آپکو جزائے خیر دے
      رابطے میں رہا کیجیے۔ والسلام

Leave a comment