پردیس میں رہنے والوں کے لئے عید پر ایک نظم


ایک اُمید ہے لوٹو گے ایک دن تم
اک اسی آس پہ خود کو سنبھال رکھا ہے
کوئی غم آئے اسے دل پہ روک لیتے ہیں
پر کسی طور بھی ہم خود کو
بکھرنے نہیں دیتے


ہماری چوکھٹوں پہ دیکھتے ہو دیپ جو تم
یہ انتظار ہے چراغ نہیں
اور ان میں حسرتوں کا ایندھن ہے
جو شام و سحر
ہمارے ساتھ جلا کرتا ہے
کچھ نہیں چاہیے گاڑی نہ کوئی بنگلہ ہمیں
تم نے جو خواب دکھائے تھے ہمیں جاتے ہوئے
کہ تمہارے پردیس چلے جانے سے
گھر کا آنگن حسین خوشیوں سے مہک جائے گا
ٹھیک ہی کہتے تھے تم
تم نے ڈالر ہی اتنے بھیجے کہ
جو بھی چاہیں خرید لیتے ہیں
جو بھی چاہیں خرید سکتے ہیں
آکر دیکھو تو سبھی کچھ ہے ہمارے گھر میں
ہر نئے ڈھنگ کا الیکٹرونکس
ہر نئے رنگ کی آسائشیں ہیں
گاڑیاں ، زیورات ، بینک بیلنس
کونسی چیز دستیاب نہیں؟
جانِ من تم جو میرے پاس نہیں
سانپ بن کر یہ ہمیں روز ڈسا کرتی ہیں
تم نہیں تو چاند رات کو بھی
گھر میں ویرانیاں ہی رقص کیا کرتی ہیں

About Yasir Imran

Yasir Imran is a Pakistani living in Saudi Arabia. He writes because he want to express his thoughts. It is not necessary you agree what he says, You may express your thoughts in your comments. Once reviewed and approved your comments will appear in the discussion.
This entry was posted in Poetry, Urdu and tagged , , , , , , , , , , , , , , , , . Bookmark the permalink.

1 Response to پردیس میں رہنے والوں کے لئے عید پر ایک نظم

Leave a comment