تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
حسرت ہے تمہاری دید کریں
کچھ دیر تو دل کو چین ملے
کچھ روز تو من کا پھول کھلے
اب لوگ بھی کچھ تائید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
تم سے ایک گزارش ہے
یہ اپنے دل کی خواہش ہے
اک بار ملو، اک بار ملو
ہر بار یہی تاکید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
جب غم کے بادل چھائے تھے
اس وقت بھی تم نہ آئے تھے
سب دشمن یہ تنقید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
مانا کہ ہم دیوانے ہیں
سب باتوں سے انجانے ہیں
جب اپنے ہی بیگانے ہیں
کیا غیروں سے امید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
میری طرف سے بہت بہت عید مبارک قبول کیجئے