ہم مسلمان مجموعی طور پر بہت حد تک بے حس اور لاچار ہو چکے ہیں، ہمارے پاس کوئی پلان نہیں اور شاید سمجھ بوجھ بھی نہیں، ہم ہر دوسرے دن احتجاج کر رہے ہوتے ہیں، ہر بار موضوع الگ، اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی وجہ سے ہم نے نا اہل لوگوں کو اپنا حکمران منتخب کیا ہوا ہے۔ نا ہمارے پاس کوئی طاقت ہے ، نہ ہمارے حکمرانوں کے پاس کوئی دلیری، ملکوں کی حکومتوں سے لے کر گوگل اور فیس بک جیسی کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ہمارے اختلافات ہیں اور ہمارے پاس اتنی بھی طاقت نہیں کہ ہم ان میں سے کسی کے غیر مناسب کام کو روک پائیں، یہاں طاقت سے مراد لڑنے مرنے والی طاقت نہیں، ہر مسئلے کا حل جہاد نہیں ہوتا، ایک چیز ہوتی ہے خارجہ پالیسی، ٹیبل ٹاک، جس کی مدد سے بھی کسی کو مجبور کیا جا سکتا کہ وہ ہماری بات یا مطالبہ تسلیم کرے۔ ظاہر ہے کوئی ہماری بات سنے گا تو ہم اسے مجبور کر سکیں گے نا کہ وہ ہمارے عقائد کو نقصان نہ پہنچائے، لیکن کوئی ہماری بات کیوں سنے گا، ہم کسی کو کیا فائدہ پہنچاتے ہیں کہ وہ ہماری بات سنے، کسی کو ہماری کیا مجبوری پڑی ہے کہ وہ ہماری بات سنے؟ اسی خارجہ پالیسی کی مثال دیکھیے کہ امریکہ نے دنیا بھر کو باندھا ہوا ہے ، ساری دنیا امریکہ کا ویٹو تسلیم کرنے پر مجبور ہے، اسی خارجہ پالیسی کا ایک دوسرا رخ دیکھیے، شاہ رخ خان کو ائر پورٹ پر روکنے پر امریکی صدر کو معافی مانگنی پڑتی ہے ، آخر اسے کیا مجبوری پڑی ہے معافی مانگنے کی؟ ایسی خارجہ پالیسی کی طاقت کے اسرار اسی غیرت و حمیت میں چھپے ہیں جن کی بات اقبال اپنے اکثر شعروں میں کرتا رہتا ہے
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
درویشں کو پہناتی ہے تاج سردارا
اپنی روایات کو پامال کرنے والی اور اپنے راہنماؤں کو بھول جانے والی قوموں کا یہی حال ہوتا ہے۔
اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں
مگر ترے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارا
یاسر بھائی!السلام علیکم
ورڈپریس پے اردو فونٹس کس طرح انسٹال کیے جاتے ہیں؟
اس پوسٹ میں مکمل تفصیل کے ساتھ سمجھایا گیا ہے
http://prosaudi.com/2012/blogging-tips/write-in-nastaleeq-font-at-wordpress-com-blogs/
اللہ آپ کو اس کا اجر دے۔۔آمین