پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی مارشل لا لگانے والے کو عدالت میں طلب کیا گیا ۔ عوام کی حمایت اور بدلتے ہوے وقت کے ساتھ عدلیہ اللہ کے فضل وکرم سے اتنی طاقتور ہو چکی ہے کہ وہ ایک آمر کو عدالت میں طلب کر سکے۔ ماضی میں بھی ججوں پر دبائو پڑے مگر وہ سب اس دبائو میں آ کر قانون کو پس پشت ڈالنے کی روایت قائم کر چکے
مشرف کے عدالت میں پنگا لینے کے بعد صرف ایک شخص کی بدولت یہ ممکن ہو سکا کہ وکیل سڑکوں پر آ گئے، اور عوام ان کے پیچھے پیچھے ، ان سب کے دلوں میں ایک ہی امنگ تھی کی شاید ایسا کرنے سے پاکستان میں عدل کا بول بالا ہو جائے۔ اس عدل و انصاف کی روایت کو شروع کرنے والا انسان ہیرو ہے اور وہ ہے جسٹس افتحار محمد چودھری میں افتحار محمد چودھری کو نہیں جانتا، پھر بھی
میں اس کے لیے دل میں عزت رکھتا ہوں کیوں کہ اس نے جو کیا وہ کوئی اور ہوتا تو شاید نہ کرتا، بڑے بڑے جرنیل بک جاتے ہیں، بڑی بڑی حکومتوں کے سربراہ امریکہ کے آگے سر جھکا دیتے ہیں۔
آپ مجھے مسلم لیگ ن کا حمایتی سمجھیں یا جو مرضی مگر میں اتنا جانتا ہوں کہ ماضی میں نہ جھکنے والی ایک اور شخصیت بھی تھی اور وہ تھا نواز شریف، جو امریکہ کے آگے نہ جھکا اور اس نے ایٹمی دھماکہ کر دیا۔
یہ دونوں شخصیات افتحار محمد چودھری اور جناب نواز شریف صاحب اگر ماضی میں کوئی غلطی یا بدعنوانی کر چکے ہیں یا نہیں میں اس بات کو نہیں جانتا، یا موجودہ حالات میں نواز شریف حکومت کے ہر غلط صحیح اقدام کی حمایت کر رہے ہیں یہ بات بھی میں نہیں جانتا، مگرنہ جھکنے والی خاصیت ان دونوں میں ہے ضرور جسکا انہوںنے مظاہرہ بھی کیا
خیر بات ہو رہی تھی مشرف کی عدالت میں طلبی کی، ان دنوں سپریم کورٹ کافی مضبوط بھی ہے اور اسکے ساتھ عوام کی حمایت بھی، مگر دوسری طرف مشرف بھی بین الاقوامی سربراھان کی اس ضمانت پر کہ مشرف کا احتساب نہیں ہو گا، پاکستان چھوڑ کر گیا تھا۔ موجودہ حکومت بھی مشرف کو کسی بھی عدالتی کاروائی سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی، مگر حکومت کے ایسے اقدامات جن کا سپریم کورٹ کے ساتھ ٹکرائو ہو ملک میں ایک بار پھر بحران کو جنم دے سکتے ہیں، اور یہی ہماری دشمن قوتیں چاہتی ہیں
افتحار محمد چودھری صاحب کو بھی ذاتی جذبات سے ہٹ کر قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوں گے اور اگر انہوںنے کسی سیاسی جماعت کا ساتھ دے کر قانون سے ہٹ کر فیصلہ کیا تو وہ پاکستانی عوام کی حمایت کھو دیں گے، نہ صرف وہ بلکہ عوام کا آنے والے تمام ججوں سے اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔
اور اگر ایک بار مشرف کے ساتھ قانون کے مطابق انصاف ہو گیا تو امید ہے آئندہ کے لیے پاکستان مارشل لا جیسی لعنت سے محفوظ ہو جائے گا
عمران بھائی ۔۔ مشرف پاکستان نہیں آنے والا ۔
مزید بھائی آپ کے بلاگ کا لے آوٹ امدا ہے پر بلاگ تحریر کا فونٹ لے آوٹ تھوڑا پڑھنے میں دشواری پیش کر رہا ہے ۔
ایک بات مستند ہے کہ پہلوان کا پتہ اکھاڑے میں ہی چلتا ہے یعنی سیاستدان کیا ہے اس کے حکمران بننے پر ہی پتہ چلتا ہے۔
اللہ کرے سپریم کورٹ مشرف کیساتھ اس کے وہ حواری بھی طلب کرے جنہوں نے اس کے اقدامات کی توثیق کی۔