مبارک باد
بلاشبہ پاکستانی عوام فخر کے لائق ہیں جنہوں نے اس عظیم مقصد کو پورا کرنے کے لیے وکلا اور سیاسی جماعتوں کی پکار پر لبیک کہا، ہم مسلم لیگ نواز کے صدر جناب نواز شریف ، پاکستان تحریک انصاف کے جناب عمران خان اور جماعت اسلامی کے قاضی حسین احمد صاحب کے تہہ دل سے مشکور ہیں جو پاکستانی عوام کو انصاف دلانے کے لیے کھڑے ہو گئے اور انہوں نے پاکستانی عوام کے دیے ہوے ووٹوں کا احترام کیا، یہ لوگ چاہتے تو دوسری سیاسی پارٹیوں کی طرح عہدے اور مرعات لے کر خاموشی سے بیٹھ سکتے تھے، جس طرح ایم کیو ایم نے کیا، جس طرح پیپلز پارٹی نے کیا، جس طرح عوامی نیشنل پارٹی نے کیا، جس طرح مولانا ڈیزل (فضل الرحمن)کی پارٹی نے کیا

congratulations-pakistan
مگر انہوں نے پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا بلاشبہ یہ وکلا تحریک کی کامیابی ہے کے چیف جسٹس افتحار محمد چودھری بحال ہو گئے، مگر اس تحریک کو کامیاب بنانے اور عوام کو حصول انصاف کے لیے سڑکوں پر لانے میں ان سیاسی پارٹیوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے، عوام کے اس ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے سامنے آنے سے ہی حکومت وقت بوکھلائی اور ججوں کی بحالی پر مجبور ہوئی
کیا لانگ مارچ کے تمام مقاصد پورے ہو گئے، اس بات کی کیاضمانت ہے کہ ایک وعدہ خلاف حکومت دوسری بار کیے گئے تمام وعدے پورے کرے گی؟
مگر یہاں ایک اور اہم بات یہ ہے ک لانگ مارچ کو ختم کرنے میں کچھ جلد بازی کی گئی، حکومت کے ساتھ مکمل طور پر مذاکرات اور تمام مطالبات منوانے کے بعد ایسا کرنا چاہیے تھا کیوں کہ ایسی وعدہ خلاف حکومت جو پہلے بھی کئی وعدے توڑ چکی ہو سے کچھ بعید نہیں، کہ لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد پھر وہ اپنے وعدوں سے مکر نہ جائے اور یقیننا دوسری بار لانگ مارچ کرنا اور عوام کو پھر سڑکوں پر لانا ایک زحمت والی بات ہو گی
زرداری حکومت نے کرپٹ ترین افراد کو بڑے بڑے عہدے دے دیے ہیں، جن میں گورنر سلمان تاثیر، سینٹ کے چیئرمیں فاروق نائیک اوراٹارنی جنرل لطیف کھوسہ چند اہم نام ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کرپٹ افراد کو ان عہدوں سے ہٹایا جائے، پولیس کے محکمے میں سلمان تاثیر کے بھرتی کیے ہوے کرپٹ افسران کو ہٹایا جائے اور پنجاب حکومت مسلم لیگ نواز کو واپس کی جائے
یقیننا کچھ سوچ کر ہی نواز شریف صاحب اور وکلا نے لانگ مارچ کو ختم کیا، مگر پھر بھی میرے یہ تحفظات ہیں جو میں نے اوپر بیان کیے
ابھی تو سکول میں داخلے کا امتحان پاس کر کے داخلہ حاصل کیا ۔ اس کے بعد کتابین پڑھنا ہیں اور سبق یاد کر کے امتحانات پاس کرنے ۔ ناؤ کو دھارے میں ڈال دیا ہے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
یاسر صاحب۔۔۔ وزیر قانون نائیک صاحب تھے جو اب چئیرمین سینٹ ہوگئے ہیں۔ غالبا آپ لطیف کھوسہ کا ذکر کرنا چاہتے ہوں گے جو اٹارنی جنرل ہیں جبکہ ذوالفقار کھوسہ تو مسلم لیگ پنجاب کے صدر ہیں۔۔۔
😯
لگتا ہے دو تین دن سے آپ سوئے نہیں۔ اگلی پوسٹ ذرا نیند پوری کرکے لکھیں
😀 😀 😀
جی کیا نام بتایا آپ نے ، ہاں وہے صاحب جو آپ نے کہیے
مگر کیا یہ کرپٹ اور بکاؤ لوگ نیں
کیا آپ اتفاق نہیں کرتے ؟
long march kay maqasad tab pooray hoon gay jan us awam ko bhi insaaf milna shoro ho jaye ga jis nay sarak pay aa kay police kay danday khaye adliya ki azadi kay liye.