مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ جب سے مجھ سے بچھڑی ہو
بہت بے چین رہتی ہو
میری باتیں ستاتی ہیں
میرے لفظوں کے جگنو ایک پل اوجھل نہیں ہوتے
میری نظمیں رلاتی ہیں
میری آنکھیں جگاتی ہیں
مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ تم نے بارہا اُن اجنبی چہروں کے جنگل میں
میرے چہرے کو ڈھونڈا ہے
کسی مانوس لہجے پر، کسی مانوس آہٹ پر
پلٹ کر ایسے دیکھا ہے
کہ جیسے تم میری موجودگی محسوس کرتی ہو
مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ کتنی شبنمی شامیں
ٹہلتے، سوچتے گزریں
کہ کتنے اشک ایسے تھے جو گرتے ہی رہے دل میں
مجھے تم کیا بتاؤ گی
میری جاں! میں سمجھتا ہوں
تمہاری اَن کہی باتیں
کہ میں ان موسموں کے ایک ایک رستے سے گزرا ہوں
جب سے تم سے بچھڑا ہوں
تمہاری ذات پر گزرے ہر موسم میں رہتا ہوں
پھر تم کیا سناؤں گی
مجھے تم کیا بتاؤ گی
عاطف سعید کی ایک بہترین نظم!۔
کیا یہ عاطف سعید صاحب کی ہے ؟
ویسے میرے بلاگ پر آنے کا شکریہ
Hmm not bad
like the Combination of Urdu And English
U must have worked hard on this
But it only has poetry n i sipmly cant understand it
It should have something like Politics
Anyway best of luck
Arzoo Ahmad
Hello. This post is likeable, and your blog is very interesting, congratulations :-). I will add in my blogroll =)THANX FOR
MAKING SUCH A COOL BLOG
Let me share with you a great resource,
Urdu Rasala
if you are searching for Some Great urdu literature Online And want to read Great urdu novels And poetry on one place then check this out